غزل
اس کو جب یاد نہیں بیٹھ کے رو لیتے ہیں
آ شب ہجر کہیں بیٹھ کے رو لیتے ہیں
ہجر کی لمبی مسافت سے ابھی لوٹے ہو
پاؤں شل ہیں تو یہیں بیٹھ کے رو لیتے ہیں
پھر سے جی اٹھتا ہوں جب میری عزا داری کو
آسماں اور زمیں بیٹھ کے رو لیتے ہیں
تھام کر مجھ سے کہا فاقہ زدہ ہاتھوں نے
گھر میں بچے ہیں یہیں بیٹھ کے رو لیتے ہیں
جھونپڑی اپنے لئے تخت سلیمانی ہے
درد ہیں تخت نشیں بیٹھ کے رو لیتے ہیں
ہر جگہ رونے کے آداب نصیرؔ اپنے ہیں
گاؤں ہے شہر نہیں بیٹھ کے رو لیتے ہیں
نصیر بلوچ