غزل
پہلے احباب تغافل کی صفائی دیں گے
پھر مرے حق میں عدالت میں گواہی دیں گے
ایک انسان بھی ڈھونڈے سے نہ مل پائے گا
آدمی آدمی ہر سمت دکھائی دیں گے
ماں کے جائے ہوئے پالے ہوئے کتنے بیٹے
ماں کے ہاتھوں میں ہی لا لا کے کمائی دیں گے
ایک ماں ہے جو ہمیشہ ہی دعائیں دے گی
اس کے بیٹے جو اگر گھر سے وداعی دیں گے
میں نے لب کھولے اگر شہرِ تمنا میں کبھی
جاننے والے مرے مجھ کو دہائی دیں گے
بی ایس جین جوہر