loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 15:03

کھیت سے بچ کر گزرے بستی کو ویرانی دے

غزل

کھیت سے بچ کر گزرے بستی کو ویرانی دے
وہ دریا کیا دریا جو ساگر کو پانی دے

شعر سنا کوئی ایسا جس سے لگے بدن میں آگ
نیند اڑ جائے جس سے ایسی کوئی کہانی دے

سوکھ رہے ہیں باغ بغیچے نہریں ریت ہوئیں
اے موسم کے مالک اک موسم بارانی دے

خود بنوائے محل دو محلے ہم کو سنائے حدیث
خود تو پہنے عبا قبا ہم کو عریانی دے

توڑ گئی دم آخر پیاسی رات اماوس کی
پیارے سورج اب تو اپنے چاند کو پانی دے

کون سنے گا تیرا قصہ رونے دھونے کا
لیلیٰ مجنوں شامل کر کوئی راجا رانی دے

اب تک تم نے باقرؔ ایسے کون سے کام کیے
کس امید پہ مالک تم کو نئی جوانی دے

باقر نقوی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم