loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:32

زباں سے کر کے اظہار حقیقت آفریں میں نے

غزل

زباں سے کر کے اظہار حقیقت آفریں میں نے
زمانے بھر کو اپنا کر لیا ہے نکتہ چیں میں نے

جنوں ہے بے خودی ہے بیکلی ہے بے قراری ہے
محبت کی ہے یا پی لی شراب آتشیں میں نے

یہ عالم کون سا عالم ہے دوری یا حضوری ہے
اسی کو رو بہ رو پایا جب آنکھیں بند کیں میں نے

دم نظارہ دیکھے کوئی نظروں کا مری عالم
اسے یوں دیکھتا ہوں جیسے دیکھا ہی نہیں میں نے

ارے او سامنے آ کر نگاہیں پھیرنے والے
تری خاطر زمانے سے نگاہیں پھیر لیں میں نے

گزر کر بے نیازانہ غرور حسن کو آخر
رموز بے نیازی سے کیا زیر نگیں میں نے

خدا محفوظ رکھے دوستوں سے بھی کہ دیکھے ہیں
لباس دوستی میں کتنے مار آستیں میں نے

محبت زندگی ہے بزمؔ لیکن لوگ کہتے ہیں
کہ جام زہر کو سمجھا ہے جام انگبیں میں نے

بزم انصاری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم