غزل
میں نے مہندی سے لکھا ہے نام تیرا ہاتھ پر
چاند کو شرما گیا ہے نام تیرا ہاتھ پر
چاند سا تو بھی چمکتا چاند کی اس رات میں
یہ مقدر کی عطا ہے نام تیرا ہاتھ پر
اب مٹا سکتا ہے کوئی تو مٹا کر دیکھ لے
ہم نے ایسا لکھ دیا ہے نام تیرا ہاتھ پر
اور کوئی چھب کوئی منظر بھلا لگتا نہیں
دیکھنا سب سے بھلا ہے نام تیرا ہاتھ پر
اس کو دھندلانے نہیں دینا دعاؔ تازہ سدا
رکھنا دل کا مشغلہ ہے نام تیرا ہاتھ پر
دعا علی