غزل
جب خوشی بھی خوشی نہیں ہوتی
زندگی زندگی نہیں ہوتی
تیرے جلوے اگر نہ شامل ہوں
چاندنی چاندنی نہیں ہوتی
کبھی ہوتا بھی ہے نظر کا فریب
آگہی آگہی نہیں ہوتی
جو نہ پیدا ہو شان عبدیت
بندگی بندگی نہیں ہوتی
سب کرشمے ہیں عشق کے ورنہ
دلبری دلبری نہیں ہوتی
جو نہ پاکیزہ ہو مذاق حیات
عاشقی عاشقی نہیں ہوتی
کبھی ہوتی ہے پردہ داریٔ ہوش
بے خودی بے خودی نہیں ہوتی
اے خوشا طرز التفات کہ جب
برہمی برہمی نہیں ہوتی
ہو نہ عرفان نفس اگر انعامؔ
شاعری شاعری نہیں ہوتی
انعام تھانوی