غزل
قصۂ غم سنائے دیتے ہیں
دل کی حالت بتائے دیتے ہیں
حسن کا بھی عجیب عالم ہے
لوگ آنکھیں بچھائے دیتے ہیں
بھول کر بھی نہ کیجیے الفت
آپ کو ہم یہ رائے دیتے ہیں
پوچھیے کیا فریب حسن کرم
دام رنگیں بچھائے دیتے ہیں
زندگانی کا ماحصل سمجھو
رمز ہستی سجھائے دیتے ہیں
راہ مے خانۂ یقین و عمل
آئیے ہم بتائے دیتے ہیں
وقفۂ زندگی ہے کم انعامؔ
آپ جس کو گنوائے دیتے ہیں
انعام تھانوی