غزل
رنگ اس کا نیا نظر آیا
شام تھا دھوپ سا نظر آیا
وہی کمرہ وہی تھا سب سامان
وہ مگر دوسرا نظر آیا
راستے میں وہ آ گیا تھا نظر
پھر کہاں راستہ نظر آیا
وہ گلی دوسری نظر آئی
در و دیوار سا نظر آیا
وہ جو تعبیر تھا مجھے اک دن
خواب ہوتا ہوا نظر آیا
جو میسر ہے اس میں بس خاورؔ
دل ہی کچھ کام کا نظر آیا
اقبال خاور