غزل
اس خرابے میں کہیں ہیں ہم بھی
بے خبر دیکھ یہیں ہیں ہم بھی
تیرے ہونے سے تماشا سارا
تو نہیں ہے تو نہیں ہیں ہم بھی
حرف لکھے ہیں لہو سے اپنے
ہو بشارت کہ کہیں ہیں ہم بھی
وہ بھی آشفتہ سری کی زد پر
اک طبیعت کے نہیں ہیں ہم بھی
اقبال خاور
غزل
اس خرابے میں کہیں ہیں ہم بھی
بے خبر دیکھ یہیں ہیں ہم بھی
تیرے ہونے سے تماشا سارا
تو نہیں ہے تو نہیں ہیں ہم بھی
حرف لکھے ہیں لہو سے اپنے
ہو بشارت کہ کہیں ہیں ہم بھی
وہ بھی آشفتہ سری کی زد پر
اک طبیعت کے نہیں ہیں ہم بھی
اقبال خاور