غزل
آپ آتے تو بات بنتی بھی
آپ رکتے تو حال کہتے ناں
آپ کا ہجر سہہ لیا ہم نے
یہ قیامت جو آپ سہتے ناں
آپ ملتے تھے جی رہے تھے ہم
ملتے رہتے تو زندہ رہتے ناں
میرے پہلو میں چین ملتا تھا
میرے پہلو میں آپ رہتے ناں
آپ کہتے کہ لوٹ آؤں گا
آپ اک بار تو یہ کہتے ناں
کنول ملک