loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 14:53

خواہش شربت دیدار کروں یا نہ نہ کروں

غزل

خواہش شربت دیدار کروں یا نہ نہ کروں
میں علاج دل بیمار کروں یا نہ کروں

طلب وصل پہ اصرار کروں یا نہ کروں
بوسے لے کر اسے بیزار کروں یا نہ کروں

نالے شب کو پس دیوار کروں یا نہ کروں
خواب سے یار کو بیدار کروں یا نہ کروں

مجھ سے کہتے ہیں بتاؤ تو مرے سر کی قسم
مرغ دل کو میں گرفتار کروں یا نہ کروں

یا الٰہی مجھے اس میں ہے تردد کل سے
دل یہ میں پیشکش یار کروں یا نہ کروں

چھین کر دل مرے پہلو سے نہ لے جائے کہیں
ترک میں الفت دل دار کروں یا نہ کروں

یا الٰہی کہیں اسرار نہ ہوویں اس میں
طائر دل میں گرفتار کروں یا نہ کروں

سخت مشکل مجھے درپیش ہوئی ہے کل سے
آج عشق بت پندار کروں یا نہ کروں

نیچے تلوار کے ثابت قدمی مشکل ہے
سر کے دینے کا میں اقرار کروں یا نہ کروں

خوف مجھ کو ہے کہ نازک ہے طبیعت ان کی
بوسے لینے پہ میں اصرار کروں یا نہ کروں

پار دل کی نہ کہیں تیر نظر ہو جائے
آنکھیں اس شوخ سے میں چار کروں یا نہ کروں

آتش ہجر سے دل میرا جلایا تم نے
منہ سے میں آہ شرربار کروں یا نہ کروں

میرے دل سے ہے یہ اک رشک زلیخا کا سوال
مثل یوسف کے تجھے پیار کروں یا نہ کروں

وعدۂ وصل جو اس سے بقسم لیتا ہوں
دل سے کہتے ہیں میں اقرار کروں یا نہ کروں

آپ کی رائے ہے کیا حضرت موسیٰ اس میں
طور پر خواہش دیدار کروں یا نہ کروں

قبر میں شانہ ہلا کر وہ مرا کہتے ہیں
خواب غفلت سے میں بیدار کروں یا نہ کروں

بے وفا ایک طلب کرتا ہے مجھ سے فاخرؔ
دل کے دینے میں میں انکار کروں یا نہ کروں

فاخر لکھنوئی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم