loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 14:56

وہ مسیحا قبر پر آتا رہا

غزل

وہ مسیحا قبر پر آتا رہا
میں موے پر روز جی جاتا رہا

زندگی کی ہم نے مر مر کے بصر
وہ بت ترسا جو ترساتا رہا

واہ بخت نارسا دیکھا تجھے
نامہ بر سے خط کہیں جاتا رہا

راہ تکتے تکتے آخر جاں گئی
وہ تغافل کیش بس آتا رہا

دل تو دینے کو دیا پر ہم نشیں
ہاتھ میں مل مل کے پچھتاتا رہا

دیکھ اس کو ہو گیا میں بے خبر
دل یکایک ہاتھ سے جاتا رہا

کیا کہوں کس طرح فرقت میں جیا
خون دل پیتا تو غم کھاتا رہا

رات بھر اوس برق وش کی یاد میں
سیل اشک آنکھوں سے برساتا رہا

ڈھونڈھتا پھرتا ہوں اس کو جا بہ جا
دل خدا جانے کدھر جاتا رہا

اس مسیحا کی امید وصل میں
شام جیتا صبح مر جاتا رہا

عشق کا رعناؔ مرض ہے لا دوا
کب سنا تو نے کہ وہ جاتا رہا

مردان علی خان رانا

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم