loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 17:42

میخانے کا در کیوں ہے مقفل متواتر

غزل

میخانے کا در کیوں ہے مقفل متواتر
رہتی ہے طبیعت مری بوجھل متواتر

کرتا ہے وہ کیا تیغ کو صیقل متواتر
اک برق ہے رقصاں سر مقتل متواتر

وہ کل بھی کبھی آئے گی جس کل کو تو آئے
سنتا ہی رہوں یا تری کل کل متواتر

کب قیس کے مرنے سے کوئی فرق پڑا ہے
آتے ہی رہے دشت میں پاگل متواتر

کل خواب میں دیکھے تھے دھنک رنگ فلک پر
یاد آتا ہے مجھ کو ترا آنچل متواتر

مہتاب رخ اترا ہے کوئی اس میں یقیناً
ہے قلزم دل میں جو یہ ہلچل متواتر

سلمانؔ کو دیکھو کہ ہے مقتل میں وہ رقصاں
لب پر ہے ترا ذکر مسلسل متواتر

سلمان گیلانی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم