loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 05:18

چہار سمت کہیں دائیں بائیں لگتی ہیں

غزل

چہار سمت کہیں دائیں بائیں لگتی ہیں
سکوت توڑنا ہو تو صدائیں لگتی ہیں

بزرگ ایسے بھلائی کے پیڑ ہیں جن پر
اگر ثمر نہ لگے تو دعائیں لگتی ہیں

کہ ان کے ہونے سے گھر بھی چہکنے لگتا ہے
مجھے تو بیٹیاں بھی فاختائیں لگتی ہیں

بتایا جائے اگر دل کا درد روکنا ہو
تو ایک ماہ میں کتنی دوائیں لگتی ہیں

ہوں اک پہاڑ کی چوٹی پہ آج کل آباد
میں گھر سے نکلوں تو دل سے گھٹائیں لگتی ہیں

میں اس لیے بھی جلاتا ہوں اپنا دل اعجازؔ
کہ اس دیے کو ذرا کم ہوائیں لگتی ہیں

اعجاز توکل

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم