loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 22:39

دکھائی دیتے ہیں دھند میں جیسے سائے کوئی

غزل

دکھائی دیتے ہیں دھند میں جیسے سائے کوئی
مگر بلانے سے وقت لوٹے نہ آئے کوئی

مرے محلے کا آسماں سونا ہو گیا ہے
بلندیوں پہ اب آ کے پیچے لڑائے کوئی

وہ زرد پتے جو پیڑ سے ٹوٹ کر گرے تھے
کہاں گئے بہتے پانیوں میں بلائے کوئی

ضعیف برگد کے ہاتھ میں رعشہ آ گیا ہے
جٹائیں آنکھوں پہ گر رہی ہیں اٹھائے کوئی

مزار پہ کھول کر گریباں دعائیں مانگیں
جو آئے اب کے تو لوٹ کر پھر نہ جائے کوئی

گلزار

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم