غزل
تم ہمارے ہو ہم تمہارے ہیں
اک سمندر کے دو کنارے ہیں
دشت امکاں سے کوئے جاناں تک
زیست نے کتنے روپ دھارے ہیں
پھول خوشبو چراغ موج صبا
یہ محبت کے استعارے ہیں
کس لئے رقص میں ہے چرخ کہن
کیوں تعاقب میں چاند تارے ہیں
حاصل زندگی ہیں وہ لمحے
جو غم ہجر میں گزارے ہیں
صبح نو کے نئے نئے منظر
کتنے دل کش ہیں کتنے پیارے ہیں
جن کو اخترؔ شعور ذات نہ تھا
جیتی بازی وہ لوگ ہارے ہیں
اختر سعیدی