loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

19/04/2025 09:18

کتابیں میری ساری جل رہی تھیں خواب کیسا تھا

غزل

کتابیں میری ساری جل رہی تھیں خواب کیسا تھا
سوا نیزے پہ سورج تھا تو پھر مہتاب کیسا تھا

سواد شب ردائے تیرگی کی وسعتیں اوڑھے
بھٹکتا پھر رہا تھا کرمک شب تاب کیسا تھا

شناور میں بھی تھا بھوکے نہنگوں کے سمندر میں
مرے اطراف لیکن خون کا گرداب کیسا تھا

میں اپنی زندگی کو لمحہ لمحہ کھوج بھی لیتا
مگر وہ قطرہ قطرہ پیاس کا زہراب کیسا تھا

وہ نس نس میں سما کر بھی گریزاں مجھ سے کیوں کر تھا
وہ میرا ہو گیا تھا اور پھر نایاب کیسا تھا

متین اقبالؔ اتنی بات تم نے بھی نہیں سمجھی
محبت کا وہ دریا اس قدر پایاب کیسا تھا

اقبال متین

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم