غزل
انہیں خبر ہے انہیں مجھ سے کام کوئی نہیں
سو ان غلاموں میں میرا غلام کوئی نہیں
جو ننگ شعر ہیں ننگ ادب ہیں رسوا ہیں
خدا کا شکر مرا ان میں نام کوئی نہیں
ہر ایک شعر خدا کی عطا سے ہوتا ہے
اے میرے دوست یہاں حرف خام کوئی نہیں
کہیں سے ملتی ہے خیرات سب کو لفظوں کی
یہاں وگرنہ سخن کا امام کوئی نہیں
سبھی بدن کے پجاری سبھی ہوس کے غلام
قلم قبیلے میں سیتا کا رام کوئی نہیں
یہ لوگ کون سی شہرت کی بات کرتے ہیں
جب اس جہاں میں کسی کو دوام کوئی نہیں
وہ خود ہی کرتے ہیں اپنا مقام طے واصفؔ
جو جانتے ہیں کہ ان کا مقام کوئی نہیں
جبار واصف