loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 11:59

شطرنج کی بساط کی صورت الٹ گیا

غزل

شطرنج کی بساط کی صورت الٹ گیا
آندھی چلی تو ریت کے ذروں میں بٹ گیا

شہزادہ میری ذات کا باہر نہ آ سکا
کم بخت مفلسی کی ردا میں لپٹ گیا

میری نگاہیں جس کا احاطہ نہ کر سکیں
وہ کیمرے کی آنکھ میں کیسے سمٹ گیا

دیوار منہدم جو ہوئی انفعال سے
سائے کا قد بھی ایک ہی جھٹکے میں گھٹ گیا

چبھتی تھیں جس کو چاند کی کرنوں کی ٹھنڈکیں
وحشت میں چلتی ریل کے پہیوں سے کٹ گیا

پایا جو لمسٍ چہرۂٍ انسان آنکھ نے
میں آئینے کے جسم سے زاہد لپٹ گیا

زاہد حسین جوہری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم