loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

07/08/2025 18:35

لب طلب بھی نہ پھر مائل سوال ہوا

غزل

لب طلب بھی نہ پھر مائل سوال ہوا
کہ جب تقدس کشکول پائمال ہوا

عجیب قحط خیال و خبر سے گزرے ہم
کسی نے حال بھی پوچھا تو جی بحال ہوا

ملے بہ سعیٔ رفو اور اٹھے گریباں چاک
یہ مشورہ ہوا لوگو کہ اشتعال ہوا

وہ جال پھیلے ہوا میں کہ پر کشاؤں کو
نشیمنوں کی طرف لوٹنا محال ہوا

یہ حشر اس کا ہے سورج کہا گیا جس کو
کبھی سنا کسی ذرے کو بھی زوال ہوا

کچھ ایسے حادثے بھی تھے جو زخم وقت کے تھے
سو کس سے وقت کے زخموں کا اندمال ہوا

عجب وہ شہر ستم گر تھا چھوڑ کر جس کو
بہت خوشی ہوئی اور پھر بہت ملال ہوا

وہ اک مسافر حق کوش تھا سو اس کا یہ اجر
صداقتوں کے سفر ہی میں انتقال ہوا

پھریں کچھ ایسی شب افروزیاں نگاہوں میں
چراغ شام جلا اور میں نڈھال ہوا

محشر بدایونی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم