غزل
وجہ شہرت تیری آشفتہ سری میری ہے
شہر تیرا ہی سہی در بدری میری ہے
چن لیا لاکھ خداؤں میں پرستش کے لئے
حسن تیرا ہی سہی دیدہ وری میری ہے
ہے خبر موسم سفاک کی ہم کو لیکن
بارش سنگ میں بھی شیشہ گری میری ہے
ہو کے آزاد بھی میں قید قفس ہی میں رہا
ہائے کیا چیز یہ بے بال و پری میری ہے
اب تو مانوس ہوں اس درجہ غموں سے بہزادؔ
بزم احباب میں بھی نوحہ گری میری ہے
بہزاد فاطمی