loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 15:02

جنون شوق محبت ہے کیا کیا جائے

غزل

جنون شوق محبت ہے کیا کیا جائے
یہی تو رنگ طبیعت ہے کیا کیا جائے

جو اپنے ہاتھ میں پتھر اٹھائے پھرتے ہیں
انہیں سے مجھ کو عقیدت ہے کیا کیا جائے

زمانہ میرے فسانے سے خوب واقف ہے
کسی کو پھر بھی شکایت ہے کیا کیا جائے

کوئی یہ جا کے بتا دے مرے رقیبوں سے
مجھے تو ان سے بھی الفت ہے کیا کیا جائے

میں جب بھی ملتا ہوں دل میرا صاف ہوتا ہے
ادھر تو شعلۂ نفرت ہے کیا کیا جائے

ہے دل میں بغض و عناد و حسد ریا کاری
انہیں کی صرف یہ عادت ہے کیا کیا جائے

سمجھ سکے نہ وہ اب تک ہواؤں کے رخ کو
مزاج اہل سیاست ہے کیا کیا جائے

غصب جو کرتا ہے اب بھی حقوق اوروں کے
سنا ہے صاحب ثروت ہے کیا کیا جائے

ہیں بت چھپائے ہوئے اپنی آستینوں میں
زباں پہ کلمۂ وحدت ہے کیا کیا جائے

اسی کو آج بھی بسملؔ نوازتا ہے جہاں
جو ننگ فہم و فراست ہے کیا کیا جائے

بسمل اعظمی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم