loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:54

مری زندگی ہے تنہا تمہیں کچھ اثر تو ہوتا

غزل

مری زندگی ہے تنہا تمہیں کچھ اثر تو ہوتا
کوئی دوست تم سا ہوتا کوئی ہم سفر تو ہوتا

یہ تمام سائے اپنے چلوں کب تلک سمیٹے
کوئی ہم نشیں تو ہوتا کوئی چارہ گر تو ہوتا

کبھی کچھ گمان ہوتا مجھے منزلوں کا اپنی
جسے اپنا ہم نے سمجھا وہی راہبر تو ہوتا

میں کہاں سے لاؤں قسمت جو بنوں تمہارے قابل
کہ تمہارے گھر کے آگے مرا کوئی گھر تو ہوتا

ہے عجیب کشمکش میں یہ صباؔ کی بندگی بھی
کبھی ان کے در کے لائق کبھی میرا سر تو ہوتا

ببلس ھورہ صبا

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم