loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 14:48

وہ جن کی چھاؤں میں پلے بڑے ہوئے

غزل

وہ جن کی چھاؤں میں پلے بڑے ہوئے
ادھر ادھر پڑے ہیں سب کٹے ہوئے

ہزیمتوں کے کرب کی علامتیں
چراغ طاق طاق ہیں بجھے ہوئے

تمام تیر دشمنوں سے جا ملے
کمان دار کیا کریں ڈٹے ہوئے

وصال رت میں ہجر کی حکایتیں
اداس کر گئی ہیں دل کھلے ہوئے

گھروں کی رونقیں وہی جو تھیں کبھی
مگر بھلا دیے گئے گئے ہوئے

تنی تنی سی گردنیں جھکی ہوئی
دعا کو ہاتھ ہیں سبھی اٹھے ہوئے

شفیق سلیمی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم