loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 22:02

خود بہ خود دیدہ و دل میں جو سمایا جائے

غزل

خود بہ خود دیدہ و دل میں جو سمایا جائے
ہائے اس شخص کو کس طرح بھلایا جائے

ایک اک ذرے کو آئینہ بنایا جائے
جلوۂ حسن نظر ان کو دکھایا جائے

بات جب ہے کہ نہ گزرے دل نازک پہ گراں
شوق سے حال شب ہجر سنایا جائے

ماہ و انجم ہیں کہیں اور کہیں لالہ و گل
دامن شوق کو کس کس سے بچایا جائے

کیسی پابندیٔ زنداں کہ ہے فطرت آزاد
خون دل سے چمن تازہ بنایا جائے

شیوۂ ضبط کا اے دوست تقاضا ہے یہی
دل کا ہر راز خود ان سے بھی چھپایا جائے

ان کی محفل میں اگر رسم زباں بندی ہے
قصۂ شوق نگاہوں سے سنایا جائے

سایۂ برق میں اے جوش مذاق تعمیر
آشیاں روز گلستاں میں بنایا جائے

ہونے پائے نہ کہیں زندگی بے کیف نظیرؔ
ایک ہنگامۂ خاموش مچایا جائے

سعادت نظیر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم