loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

07/08/2025 18:35

یہ کہاں سے موج طرب اٹھی کہ ملال دل سے نکل گئے

غزل

یہ کہاں سے موج طرب اٹھی کہ ملال دل سے نکل گئے
وہی صبح و شام جو تھے گراں نفس بہار میں ڈھل گئے

یہ دیار شوق ہے ہم نشیں یہاں لغزشوں میں بھی حسن ہے
جو مٹے وہ اور ابھر گئے جو گرے وہ اور سنبھل گئے

حسیں زندگی کی تلاش تھی ہمیں سر خوشی کی تلاش تھی
ہوئے زندگی سے جو آشنا تو جراحتوں سے بہل گئے

ترے سوگواروں کی زندگی کبھی مطمئن نہ گزر سکی
جو بجھی کبھی کوئی تشنگی کئی اور درد مچل گئے

مری آرزوؤں کے خواب تھے کہ فضائے حسن و شباب تھے
کہیں نکہتوں میں بکھر گئے کہیں رنگ و نور میں ڈھل گئے

انہیں راحتوں کا خیال ہے نہ صعوبتوں کا ملال ہے
جو تری تلاش میں چل پڑے جو تری طلب میں نکل گئے

ہے بھری بہار تو کیا کروں نہ ملے قرار تو کیا کروں
مرے سامنے ہیں وہ آشیاں جو بھری بہار میں جل گئے

فرید جاوید

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم