غزل
تم ہو شاعر مری جان جیتے رہو
شعر کہتے رہو زہر پیتے رہو
سینۂ چاک ہی مشعل نور ہے
سینہ چاکو اسی طرح جیتے رہو
رات جاگی ہوئی ہے ہوا مہرباں
پھر یہ لمحے کہاں، آج پیتے رہو
روک لو دل پہ سیل گران الم
دوستو زندگی کے چہیتے رہو
اتنی فرصت کسے ہے کہ دیکھے تمہیں
چاک کر لو گریباں کہ سیتے رہو
فرید جاوید