loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 14:15

کشکول ہے تو لا ادھر آ کر لگا صدا

غزل

کشکول ہے تو لا ادھر آ کر لگا صدا
میں پیاس بانٹتا ہوں ضرورت نہیں تو جا

میں شہر شہر خوابوں کی گٹھری لیے پھرا
بے دام تھا یہ مال پہ گاہک کوئی نہ تھا

پتھر پگھل کے ریت کے مانند نرم ہے
درد اتنی دیر ساتھ رہا راس آ گیا

سینوں میں اضطراب ہے گریہ ہوا میں ہے
کیا وقت ہے کہ شور مچا ہے دعا دعا

ہمت ہے تو بلند کر آواز کا علم
چپ بیٹھنے سے حل نہیں ہونے کا مسئلہ

واں شب گزیدہ سینوں کو سورج عطا ہوئے
تم بھی وہاں گئے تھے ضیاؔ تم کو کیا ملا

ضیا جالندھری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم