loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:51

وہ باتیں عشق کہتا تھا کہ سارا گھر مہکتا تھا

غزل

وہ باتیں عشق کہتا تھا کہ سارا گھر مہکتا تھا
مرا محبوب جیسے گل تھا اور بلبل چہکتا تھا

سفر میں شام ہو جاتی تو دل میں شمعیں جل اٹھتیں
لہو میں پھول کھل جاتے جہاں غنچہ چٹکتا تھا

کبھی میں سرو کی صورت نظر آتا تھا یاروں کو
کبھی غنچے کی صورت اپنے ہی دل میں دھڑکتا تھا

خدا جانے میں اس کے ساتھ رہتا تھا کہ آئینہ
مرے پردے میں اپنے آپ کو حیرت سے تکتا تھا

خدا جانے وہ کیسا آدمی تھا جس کے ماتھے پر
کوئی بندیا لگاتا تھا تو اک جگنو چمکتا تھا

کبھی رہتا تھا اس کے ساتھ میں اس کے گریباں میں
کبھی فرقت میں اپنے آئنے پر سر پٹکتا تھا

اندھیری رات جب ساون میں آتی تھی تو اک بلبل
خدا جانے کہاں سے آ کے میرے گھر چہکتا تھا

قمر جمیل

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم