غزل
دھوئیں کی زد میں اب سارا جہاں ہے
یہ دنیا ہے کہ یہ آتش فشاں ہے
ہر اک دل میں غموں کا ہے بسیرا
خوشی کا تو نہیں ملتا نشاں ہے
ہر اک بندے کی آنکھوں میں نمی ہے
ہر اک لب پر بھی آواز فغاں ہے
پروں میں طاقت پرواز ہو تو
نہیں کچھ دور تجھ سے آسماں ہے
چلو ساغرؔ خلا میں گھر بنائیں
زمیں رہنے کے قابل اب کہاں ہے
عبد المجید ساغر