غزل
دل و جان اس پہ لٹاتا رہوں
میں فرقت میں دل کو جلاتا رہوں
ملیں گی کبھی تو مجھے منزلیں
مقدر کو میں آزماتا رہوں
وہ ملنے مجھے آئیں گے ایک دن
مرا کام ہے کہ بلاتا رہوں
مرے پاس اس کی جو تصویر ہے
اسی سے میں دل کو لبھاتا رہوں
بہت خوب رو ہے وہ میرا صنم
اسے دیکھ کر مسکراتا رہوں
گزر اس کا ہونا ہو جس راہ سے
میں اس رہ پہ آنکھیں بچھاتا رہوں
مرے پاس ساغرؔ وہ بیٹھا رہے
وہ سنتا رہے میں سناتا رہوں
عبد المجید ساغر