loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 15:03

دھوم تھی اپنی پارسائی کی

دھوم تھی اپنی پارسائی کی
کی بھی اور کسی سے آشنائی کی

کیوں بڑھاتے ہو اخلاط بہت
ہم کو طاقت نہیں جدائی کی

منہ کہاں چھپاؤ گے ہم سے
تم کو عادت ہے خود نمائی کی

لاگ میں ہیں لگاؤ کی باتیں
صلح میں چھیڑ ہے لڑائی کی

ملتے غیروں سے ہو ملو لیکن
ہم سے باتیں کرو صفائی کی

دل رہا پائے بند الفت دام
تھی عبث آرزو رہائی کی

دل بھی پہلو میں ہو یاں کسی سے
رکھئے امید دلربائی کی

شہر و دریا سے باغ و صحرا سے
بو نہیں آتی آشنائی کی

نہ ملا کوئی غارتِ ایماں
رہ گئی شرم پارسائی کی

موت کی طرح جس سے ڈرتے تھے
ساعت آن پہنچی اس جدائی کی

زندہ پھرنے کی ہے ہوس حالیؔ
انتہا ہے یہ بے حیائی کی

الطاف حسین حالی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم