loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:52

عافیت شہر میں بے نام و نشاں ہو جیسے

غزل

عافیت شہر میں بے نام و نشاں ہو جیسے
رنگ گلیوں کا ہے ایسا کہ دھواں ہو جیسے

جانے کیوں شہر کی دیواروں پہ آتا ہے نظر
اک نشاں ایسا کہ ماتم کا نشاں ہو جیسے

تختہِ دار کے اطراف ہے لوگوں کا ہجوم
اب تو لے دے کے یہی جائے اماں ہو جیسے

سب ہی بے چین ہیں سننے کے لیے میری طرح
ایسی آواز کہ مقتل میں اذاں ہو جیسے

ٹوٹتی رہتی ہیں شیشے کی طرح امیدیں
زندگی کارِ گہہِ شیشہ گراں ہو جیسے

کنجِ زنداں کو بھی ہم صحنِ چمن کہتے ہیں
اک یہی صورتِ آزادیِ جاں ہو جیسے

اس طرح سنتا ہے اب حلقہِ یاراں مجھ کو
میرے منہ میں کسی دشمن کی زباں ہو جیسے

میں نے یوں اپنی ہی روداد سنی دنیا سے
میری روداد حدیثِ دگراں ہو جیسے

عباس حیدر زیدی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم