غزل
اس زندگی سے کوئی شکایت نہیں مجھے
کہتی ہوں سچ کہ جھوٹ کی عادت نہیں مجھے
ہوں سوتے جاگتے ترے بارے میں سوچتی
کیسے کہوں کہ تیری ضرورت نہیں مجھے
دل دے دیا تھا پہلی ملاقات میں تجھے
یہ بات ماننے میں ندامت نہیں مجھے
آنکھیں سوائے تیرے نہیں دیکھتی ہیں کچھ
اک پل ترے خیال سے فرصت نہیں مجھے
میں تو وفا کی دنیا میں رہتی ہوں اے ولاؔ
اک بے وفا سے کوئی بھی نسبت نہیں مجھے
ولاء جمال العسیلی