loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 08:23

کون جانے کہ تخیل میں ہیں پیکر کتنے

غزل

کون جانے کہ تخیل میں ہیں پیکر کتنے
بت تراشے گا ابھی اور یہ آذر کتنے

ہم نے اک قطرہ کا احسان گوارا نہ کیا
پی گئے لوگ خدا جانے سمندر کتنے

یاد آتے ہی تری آئے خیالوں کے ہجوم
ایک پیکر سے تراشے گئے پیکر کتنے

ہو وہ مذہب کا لبادہ کہ سیاست کا لباس
لوگ پھرتے ہیں یہاں بھیس بدل کر کتنے

شہر پھولوں کا جسے ہم نے سمجھ رکھا تھا
ہم پہ پھینکے گئے اس شہر میں پتھر کتنے

جو کچھ ان آنکھوں نے دیکھا ہے وہی کیا کم تھا
اور دیکھیں گے ابھی دیکھیے منظر کتنے

ایک ساقی کے نہ ہونے سے ہے ماحول اداس
آج توڑے گئے میخانے میں ساغر کتنے

بجلیاں گرتیں چمن پر تو کوئی بات نہ تھی
آتش گل نے جلائے ہیں یہاں گھر کتنے

دل وہ قطرہ ہے کہ ہستی نہیں جس کی محدود
اسی قطرے میں ہیں پوشیدہ سمندر کتنے

ایک تم ہی نہیں دنیائے ادب میں جوہرؔ
ہیں اسی بحر میں کیا جانئے گوہر کتنے

چندر پرکاش جوہر بجنوری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم