loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 19:34

صورتِ آب رواں تھا، مجھ کو صحرا کردیا

غزل

 

صورتِ آب رواں تھا، مجھ کو صحرا کردیا
خواہشاتِ زندگی نے ، مجھ کو تنہا کر دیا
گھر کی ویرانی، حدودِ جسم و جاں تک آگئی
وحشتِ دل نے مسائل میں اضافہ کر دیا
بیچ ڈالے خواب اپنے ، حسرتیں نیلام کیں
میں نے اپنی آرزؤں کا بھی سودا کر دیا
کر رہی تھیں وحشتیں میرا تعاقب، دشت میں
ایک نادیدہ شجر نے ، مجھ پہ سایہ کردیا
جن کے دم سے انجمن آرائیاں تھیں سب گئے
مجھ کو یادِ رفتگاں نے ، آب دیدہ کر دیا
آئینے کے سامنے آنے کی خواہش نے مجھے
بے نیازِ لذتِ آغوشِ دنیا ، کر دیا
آئینے کے عکس ، میری دسترس میں آگئے
اس نے میرے سامنے ، جب اپنا چہرہ کردیا
پھر کوئی جگنو صفت آیا ، حد, ادراک میں
پھر کسی نے خلوتِ جاں میں اجالا کر دیا
میرے کشکول سخن میں حرف لو دینے لگے
خود بھی زندہ ھوگئے مجھ کو بھی زندہ کردیا
اختر سعیدی
Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم