loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 06:42

دنیا کو روشناس حقیقت نہ کر سکے

غزل

دنیا کو روشناس حقیقت نہ کر سکے
ہم جتنا چاہتے تھے محبت نہ کر سکے

سامان گل فروشیٔ راحت نہ کر سکے
راحت کو ہم شریک محبت نہ کر سکے

یوں کثرت جمال نے لوٹی متاع دید
تسکین تشنہ کامئ حیرت نہ کر سکے

اب عشق خام کار ہی ارماں کو دے جواب
ہم ان کو بیقرار محبت نہ کر سکے

بے مہریوں سے کام رہا گو تمام عمر
بے مہریوں کو سہنے کی عادت نہ کر سکے

کچھ ایسی التفات نما تھی نگاہ دوست
ہوتے رہے تباہ شکایت نہ کر سکے

ناکامیاں تو فرض ادا اپنا کر گئیں
ہم ہیں کہ اعتراف ہزیمت نہ کر سکے

فخر مناسبت میں ترا نام لے لیا
ہم خود ہی پردہ دارئ الفت نہ کر سکے

ہر چند حال دیدہ و دل ہم کہا کئے
تشریح کیفیات محبت نہ کر سکے

افلاک پر تو ہم نے بنائیں ہزارہا
تعمیر کوئی دہر میں جنت نہ کر سکے

ہمسائیگئ زاہد بد خو کے خوف سے
پروردگار تیری عبادت نہ کر سکے

حبیب احمد صدیقی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم