loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 15:04

بڑے صبر و تحمل سے بصد پاس ادب کاٹے

غزل

بڑے صبر و تحمل سے بصد پاس ادب کاٹے
جدائی اک قیامت تھی مگر یہ روز و شب کاٹے

قیامت ہے کہ اس نے ایک جرم بے گناہی کا
میرے دست طلب توڑے مرے پائے طلب کاٹے

دل درد آشنا ملتا تو شاید تم سمجھ سکتے
کہ تم سے دور رہ کر ہم نے کیسے روز و شب کاٹے

اسیران قفس صیاد کے ممنون احساں ہیں
کبھی منقار سی ڈالی کبھی پر بے سبب کاٹے

انہیں احساس ہی ہوتا تو پھر ہم کو گلہ کیا تھا
کہ ہم نے بارہا گھبرا کے کیوں اپنے ہی لب کاٹے

تمنا ہے کہ عمر شوقؔ گزرے تیرے قدموں میں
تری زلفوں کے سائے میں یہ اپنے روز و شب کاٹے

شوق ماہری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم