loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 18:16

آخری ٹیس آزمانے کو

آخری ٹیس آزمانے کو

جی تو چاہا تھا مسکرانے کو

۔

یاد اتنی بھی سخت جاں تو نہیں

اک گھروندا رہا ہے ڈھانے کو

۔

سنگریزوں میں ڈھل گئے آنسو

لوگ ہنستے رہے دکھانے کو

۔

زخم نغمہ بھی لو تو دیتا ہے

اک دیا رہ گیا جلانے کو

۔

جلنے والے تو جل بجھے آخر

کون دیتا خبر زمانے کو

۔

کتنے مجبور ہو گئے ہوں گے

ان کہی بات منہ پہ لانے کو

۔

کھل کے ہنسنا تو سب کو آتا ہے

لوگ ترسے ہیں اک بہانے کو

۔

ریزہ ریزہ بکھر گیا انساں

دل کی ویرانیاں جتانے کو

۔

حسرتوں کی پناہ گاہوں میں

کیا ٹھکانے ہیں سر چھپانے کو

۔

ہاتھ کانٹوں سے کر لیے زخمی

پھول بالوں میں اک سجانے کو

۔

آس کی بات ہو کہ سانس اداؔ

یہ کھلونے تھے ٹوٹ جانے کو

ادا جعفری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم