loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 16:56

جو چراغ سارے بجھا چکے انہیں انتظار کہاں رہا

جو چراغ سارے بجھا چکے انہیں انتظار کہاں رہا

یہ سکوں کا دور شدید ہے کوئی بے قرار کہاں رہا

۔

جو دعا کو ہاتھ اٹھائے بھی تو مراد یاد نہ آ سکی

کسی کارواں کا جو ذکر تھا وہ پس غبار کہاں رہا

۔

یہ طلوع روز ملال ہے سو گلہ بھی کس سے کریں گے ہم

کوئی دل ربا کوئی دل شکن کوئی دل فگار کہاں رہا

۔

کوئی بات خواب و خیال کی جو کرو تو وقت کٹے گا اب

ہمیں موسموں کے مزاج پر کوئی اعتبار کہاں رہا

۔

ہمیں کو بہ کو جو لیے پھری کسی نقش پا کی تلاش تھی

کوئی آفتاب تھا ضو فگن سر رہ گزار کہاں رہا

۔

مگر ایک دھن تو لگی رہی نہ یہ دل دکھا نہ گلہ ہوا

کہ نگہ کو رنگ بہار پر کوئی اختیار کہاں رہا

۔

سر دشت ہی رہا تشنہ لب جسے زندگی کی تلاش تھی

جسے زندگی کی تلاش تھی لب جوئبار کہاں رہا

ادا جعفری

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم