وہ چپ ہو گئے مجھ سے کیا کہتے کہتے
کہ دل رہ گیا مدعا کہتے کہتے
۔
مرا عشق بھی خود غرض ہو چلا ہے
ترے حسن کو بے وفا کہتے کہتے
۔
شب غم کس آرام سے سو گئے ہیں
فسانہ تری یاد کا کہتے کہتے
۔
یہ کیا پڑ گئی خوئے دشنام تم کو
مجھے ناسزا برملا کہتے کہتے
۔
خبر ان کو اب تک نہیں مر مٹے ہم
دل زار کا ماجرا کہتے کہتے
۔
عجب کیا جو ہے بدگماں سب سے واعظ
برا سنتے سنتے برا کہتے کہتے
۔
وہ آئے مگر آئے کس وقت حسرتؔ
کہ ہم چل بسے مرحبا کہتے کہتے
حسرت موہانی