loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 22:28

مجھے کل اچانک خیال آ گیا آسماں کھو نہ جائے

مجھے کل اچانک خیال آ گیا آسماں کھو نہ جائے

سمندر کو سر کرتے کرتے کہیں بادباں کھو نہ جائے

۔

کوئی نا مرادی کی یلغار سینے کو چھلنی نہ کر دے

کہیں دشت انفاس میں صبر کا کارواں کھو نہ جائے

۔

یہ ہنستا ہوا شور سنجیدگی کے لیے امتحاں ہے

سو محتاط رہنا کہ تہذیب آہ و فغاں کھو نہ جائے

۔

اسے وقت کا جبر کہیے کہ بیچارگی جسم و جاں کی

مکاں کھونے والوں کو ڈر ہے کہ اب لا مکاں کھو نہ جائے

۔

میں اپنے ارادوں کی گٹھری اٹھائے کہیں جا نہ پایا

ہمیشہ یہ دھڑکا رہا محفل دوستاں کھو نہ جائے

۔

یہ قصوں کی رم جھم میں بھیگا ہوا حلقۂ گفتگو ہے

یہاں چپ ہی رہنا کہ تاثیر لفظ و بیاں کھو نہ جائے

۔

یہاں کس کو فرصت کہ آغاز و انجام کو یاد رکھے

سبھی کو یہ تشویش ہے وقت کا درمیاں کھو نہ جائے

۔

یہ بازار نفع و ضرر ہے یہاں بے-توازن نہ ہونا

سمیٹو اگر سود تو دھیان رکھنا زیاں کھو نہ جائے

۔

اٹھو عزمؔ اس آتش شوق کو سرد ہونے سے روکو

اگر رک نہ پائے تو کوشش یہ کرنا دھواں کھو نہ جائے

عزم بہزاد

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم