loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 18:08

یں نے کل خواب میں آئندہ کو چلتے دیکھا

یں نے کل خواب میں آئندہ کو چلتے دیکھا

رزق اور عشق کو اک گھر سے نکلتے دیکھا

۔

روشنی ڈھونڈ کے لانا کوئی مشکل تو نہ تھا

لیکن اس دوڑ میں ہر شخص کو جلتے دیکھا

۔

ایک خوش فہم کو روتے ہوئے دیکھا میں نے

ایک بے رحم کو اندر سے پگھلتے دیکھا

۔

روز پلکوں پہ گئی رات کو روشن رکھا

روز آنکھوں میں گئے دن کو مچلتے دیکھا

۔

صبح کو تنگ کیا خود پہ ضرورت کا حصار

شام کو پھر اسی مشکل سے نکلتے دیکھا

۔

ایک ہی سمت میں کب تک کوئی چل سکتا ہے

ہاں کسی نے مجھے رستہ نہ بدلتے دیکھا

۔

عزمؔ اس شہر میں اب ایسی کوئی آنکھ نہیں

گرنے والے کو یہاں جس نے سنبھلتے دیکھا

عزم بہزاد

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم