loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

06/08/2025 22:53

جس میں کہیں پڑاؤ ہو یہ وہ سفر نہیں

جس میں کہیں پڑاؤ ہو یہ وہ سفر نہیں
ہستی کی رہگزر میں کوئی مستقر نہیں

ہے آپ کی نظر میں مری سوچ مسترد
فرمان آپ کا بھی کوئی معتبر نہیں

پہلے بھی کارواں کے محافظ تھے راہزن
اب بھی بجز غنیم کوئی راہبر نہیں

خوابوں کی کرچیوں کو جو اک بار جوڑ دے
بستی میں ایسا کوئی بھی کیا شیشہ گر نہیں

شوقِ سفر بڑھا مرا کم ہو گئی تھکن
دیکھا جو راستے میں کوئی بھی شجر نہیں

جو دیکھیئے تو اہلِ نظر سے بھرا ہے شہر
اور سوچیئے تو ان میں کوئی دیدہ ور نہیں

ہم در بدر ہیں اپنا ٹھکانہ بتائیں کیا
کیوں پوچھتے ہو اُس کا پتہ جس کا گھر نہیں

مانوس ہو چکے ہیں ضیا تیرگی سے ہم
اب راستے میں ہم کو بھٹکنے کا ڈر نہیں

ضیاء زیدی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم