دیکھ ہم کو نئے حوالوں میں
وقت ضائع نہ کر سوالوں میں
ہم کہ سقراط کے مقلد ہیں
زہر پیتے رہے پیالوں میں
ہم وہ سادہ مزاج مومن ہیں
آتے رہتے ہیں تیری چالوں میں
کیا عجب واقعہ ہوا اب کے
بھیڑیے پھنس گئے غزالوں میں
چاند اُترا نہ گھر کے آنگن میں
چاندی اُتری کسی کے بالوں میں
آپ کیا ڈھونڈنے چلے آئے
ناز جیسے تباہ حالوں میں
ناز مظفر آبادی