loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

19/04/2025 15:03

زندگی بھر ایک ہی کار ہنر کرتے رہے

زندگی بھر ایک ہی کار ہنر کرتے رہے

اک گھروندا ریت کا تھا جس کو گھر کرتے رہے

۔

ہم کو بھی معلوم تھا انجام کیا ہوگا مگر

شہر کوفہ کی طرف ہم بھی سفر کرتے رہے

۔

اڑ گئے سارے پرندے موسموں کی چاہ میں

انتظار ان کا مگر بوڑھے شجر کرتے رہے

۔

یوں تو ہم بھی کون سا زندہ رہے اس شہر میں

زندہ ہونے کی اداکاری مگر کرتے رہے

۔

آنکھ رہ تکتی رہی دل اس کو سمجھاتا رہا

اپنا اپنا کام دونوں عمر بھر کرتے رہے

۔

اک نہیں کا خوف تھا سو ہم نے پوچھا ہی نہیں

یاد کیا ہم کو بھی وہ دیوار و در کرتے رہے

عنبرین حسیب عنبر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم