loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 00:52

دل کے زندان میں راحت کوئی چھن آتی تھی

دل کے زندان میں راحت کوئی چھن آتی تھی
جب اداسی میں کبھی شہرِ سخن آتی تھی

جن دنوں لوگ یہاں تازہ ہوا بانٹتے تھے
میرے حصے میں بہت تیز گھٹن آتی تھی

کیسے کرتی میں تری فہم و فراست پہ یقیں ؟
کیا تجھے مدحتِ تفسیرِ بدن آتی تھی ؟

سچ بتاؤں تو سکھایا ہے ہنر دنیا نے
یہ جو لہجے میں مرے ہلکی چبھن آتی تھی

سات رنگوں سے بناتا تھا مری ویرانی
اک مصور کو غضب شوخی ء فن آتی تھی

کون اس کوئے ملامت میں رہے مرضی سے
میں بھی اک شخص کی چاہت میں مگن آتی تھی

پاؤں کے چھالے چراغوں کی طرح جلتے تھے
یاد جس وقت مسافت کی تھکن آتی تھی

وہ جو پردیس گذار آئے ، کبھی پوچھا ہے
کیسے ہر پل انہیں خوشبوئے وطن آتی تھی

اب کوئی فرق نہیں پڑتا بچھڑ جانے سے
پہلے پہلے تو مری جان پہ بن آتی تھی

کومل جوئیہ

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم