24/02/2025 05:50

جو اپنی خواہشوں میں تو نے کچھ کمی کر لی

جو اپنی خواہشوں میں تو نے کچھ کمی کر لی

تو پھر یہ جان کہ تو نے پیمبری کر لی

۔

تجھے میں زندگی اپنی سمجھ رہا تھا مگر

ترے بغیر بسر میں نے زندگی کر لی

۔

پہنچ گیا ہوں میں منزل پہ گردش دوراں

ٹھہر بھی جا کہ بہت تو نے رہبری کر لی

۔

جو میرے گاؤں کے کھیتوں میں بھوک اگنے لگی

مرے کسانوں نے شہروں میں نوکری کر لی

۔

جو سچی بات تھی وہ میں نے برملا کہہ دی

یوں اپنے دوستوں سے میں نے دشمنی کر لی

۔

مشینی عہد میں احساس زندگی بن کر

دکھی دلوں کے لیے میں نے شاعری کر لی

۔

غریب شہر تو فاقے سے مر گیا عارفؔ

امیر شہر نے ہیرے سے خودکشی کر لی

عارف شفیق

مزید شاعری