Maan lay Maan Yaar baqi hay
غزل
مان لے مان یار باقی ہے
وہ فضا مشکبار باقی ہے
جانے والا تو جا چکا کب کا
ہاں مگر انتظار باقی ہے
زندگی میری اس تڑپ کو چکھ
کیا کوئی ہونا وار باقی ہے
بات کرنے کی اب کہاں فرصت
بس گلے میں پکار باقی ہے
سب ہی ماتھا تو گھس چکے اپنا
کون سا اب دیار باقی ہے
جی یہ کرتا ہے پوچھ لوں اک دن
کیا پرانا وہ پیار باقی ہے
آنکھ اک بار ہے ملی شاید
ہاں مگر وہ خمار باقی ہے
ان خزاؤں کی چھاؤں میں فہمی
اب بھی کیا وہ بہار باقی ہے
فریدہ عالم فہمی
Fareeda Aalam Fehmi