کیسا ماتم کیسا رونا مٹی کا
ٹوٹ گیا ہے ایک کھلونا مٹی کا
۔
اتروں گا آفاق سے جب میں دھرتی پر
بھر لوں گا دامن میں سونا مٹی کا
۔
اک دن مٹی اوڑھ کے مجھ کو سونا ہے
کیا غم جو ہے آج بچھونا مٹی کا
۔
اونچا اڑنے کی خواہش میں تم عارفؔ
ماؤں جیسا پیار نہ کھونا مٹی کا
عارف شفیق